🖊️مختصر تاریخ بنی عون آل عون وقطب شاہی اعوان فی نسب آل محمد حنفیہ بن حضرت علی کرم اللہ وجہہ 📖
عون قطب شاہ کی اولادکتاب نسب قریش عربی میں "بنی عون" درج ہے۔ عون قطب شاہ غازی اپنے بھتیجے یحییٰ بن زیدشہیدبن امام زین العابدین کے ہمراہ 126ھ میں خراسان و غزنی کی طرف ہجرت کر گئے تھے۔ آپ کی قبر آذربایئجان ،تبریز،گیلان وغیرہ میں ہونا بیان کی جاتی ہے۔ آپ کی اولاد غزنی وغیرہ میں آبادہوئی اور بعدمیں سبکتگین اور سلطان محمودغزنوی کے ساتھ جہاد ہندمیں شامل ہوئے۔ قدیم عربی کتب📚 تہذیب الانساب اور منتقلۃ الطالبیہ اور المعقبون وغیرہ میں اس شاخ کا ہندآنے کا ذکرموجودہے۔ قدیم عربی کتب نسب قریش،المعقبون، تہذیب الانساب،منتقلۃ الطالبیہ، لباب الانساب،بحرالانساب، سفرنامہ ابن بطو طہ،قدیم فارسی کتب مہاجران آل ابی طالب، منبع الانساب فارسی ،تاریخ فیروز شاہی فارسی ،تاریخ بہقی فارسی، مرات مسعودی اور مرات الاسراروغیرہ میں بھی عون قطب شاہ غازی (جدامجدقطب شاہی علوی اعوان) کی اولاد کاذکرموجودہے اور ان کتب میں عون قطب شاہ کی اولاد کے شجرات،ان کاورودہند،اور سلطان محمودغزنوی کے ساتھ جہاد ہندمیں شرکت وغیرہ کاذکرموجودہے جن میں عون قطب شاہ غازی کے سات پڑپوتے عیسیٰ ،حسین،علی،محمدغازی،احمدغازی، موسیٰ وحسن ابنان علی بن محمد(اسھل/اصف) بن عون قطب شاہ غازی لقب بطل غازی بن علی عبد المنان بن محمدحنفیہ بن علی بن ابی طالب قابل ذکرہیں۔ نیزجون 2022ء میں ادارہ تحقیق الاعوان پاکستان کے محققین کی کوششوں سےایک اہم قیمتی ونادر دستاویز📖🖊️ تیار کی گئی ہے اس اہم دستاویز کا نام ہے..🖊️🇵🇰برصغیر پاک وھند کے قطب شاہی علوی اعوان فی نسب آل محمد حنفیہ بن حضرت علی کرم اللہ وجہہ چودہ سو سالہ تاریخ کے آئینے میں.. اس کتاب میں 460📚کتب کے حوالہ جات مع اقتباس 📖🖊️کتاب کا نام، مولف کا نام، سن اشاعت، صفحہ نمبر اور 📖آخر میں متعلقہ صفحات کی عکسی نقول بھی شامل ہیں. 📖میں پہلی صدی ہجری سے عربی کی 49کتب📚، فارسی کی 44کتب 📚،اردو کی 281📚کتب، پنجابی کی 4کتب📚،سندھی ایک کتاب📖، پشتو زبان کی بھی ایک کتاب 📖، انگریزی کی 77کتب📚،ترکی زبان میں ایک کتاب 📖، فرانسیسی زبان کی دو📚سے استفادہ کرتے ہوئے کتاب 📖ہذا تالیف 🖊️کی گئی ہے نیز غیرمستند حوالہ جات دے کر لکھی گئی 📚پر بھی تبصرہ 🖊️کرتے ہوئے یہ ثابت کیا گیا کہ ابتدائی بندوبست 1872ء کے وقت اعوان بزرگوں نے جو حکام بندوبست کے سامنے اپنی صدیوں پرانی سینہ بہ سینہ روایات بیان کی کی وہ محمد بن علی یعنی محمد الاکبر المعروف محمد حنفیہ بن حضرت علی کرم اللہ وجہہ جو امام حنیف کے نام سے بھی شہرت رکھتے ہیں کی اولاد سے ہیں اور بہ غرض جہاد وتبلیغ سلطان محمود غزنوی کے ساتھ ہند آئے... تمام حوالہ جاتی کتب ہارڈکاپی، پی ڈی ایف اور گوگل لنکس کے ساتھ ادارہ تحقیق الاعوان پاکستان کی لائبریری میں، ڈیجٹل لائبریری میں اور ادارہ تحقیق الاعوان پاکستان کی ویب سائٹ پر موجود ہیں اور بذریعہ واٹس ایپ نمبر محمد کریم اعوان علوی قادری وائس چیئرمین ادارہ تحقیق الاعوان پاکستان 03129206639 سے بھی pdf حاصل کی جاسکتی ھیں. خلاصہ یہ ہے کہ عون بن علی بن محمد حنفیہ بن حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی اولاد عون کے نام کی وجہ سے اعوان... عون کی جمع اعوان ہے اور عون کے عرف قطب غازی کی وجہ سے قطب شاہی اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی اولاد کی نسبت سے علوی کہلاتے ہیں یعنی اعوان، بنی عون آل عون ،اعوان ،قطب شاہی اور قطب شاہی علوی اعوان ہیں اور بنی ہاشم کی اولاد ہونے کی وجہ سے کچھ لوگ ہاشمی بھی لکھتے ہیں محکمہ مال کے کاغذاتِ میں آوان سے مراد اعوان ہی ہے اور اگر محکمہ مال کے کاغذاتِ میں اعوان یا آوان کے بجائے کوئی سی، شاخ، گوت، آل یاکنبہ یعنی گولڑہ، کلگان، شادوال َ، سادوآل ، کھیاآل تاجوآل وغیرہ یعنی قطب شاہی علوی اعوان قبیلہ کی گوتیں بھی لکھی ہوئی ہوں اس سے مراد اعوان از اولاد حضرت محمد حنفیہ رحمتہ اللہ علیہ بن حضرت علی کرم اللہ وجہہ ہی ہے.... برصغیر پاک وھند کے قطب شاہی علوی اعوان فی نسب آل محمد حنفیہ بن حضرت علی کرم اللہ وجہہ چودہ سو سالہ تاریخ کے آئینے میں.. میں درج حوالہ جاتی کتب 📚الحمد للہ ادارہ تحقیق الاعوان پاکستان جو قطب شاہی علوی اعوان قبیلے کی تاریخ کے حوالے سے واحد رجسٹرڈ ادارہ ھے کے پاس موجود ہیں. مندرجہ بالافارسی اور عربی کتب📚 تہذیب الانساب کے مطابق عیسیٰ،حسین،محمدغازی،احمدغازی وعلی کی اولاد ہندمیں آئی ہے۔ اور علی،موسیٰ اور حسن کی اولادمصروروم وغیرہ میں آبادہوئی۔ گمان غالب ہے کہ جہادہند کے وقت علی، موسیٰ و حسن کی اولادبھی اپنے دیگربھائیوں کی اولاد کے پاس غزنی وغیرہ میں برائے جہادآئے ہوں اور بعدمیں جہادہندمیں شرکت کی ہو۔کتاب 📖
منبع الانساب فارسی (830ہجری)تالیف سید معین الحق جھونسوی اردوترجمہ علامہ ڈاکٹرساحل شاہسرامی علی گڑھ انڈیاکے مطابق شاہ محمدغازی وشاہ احمدغازی پسران شاہ علی غازی بن اصف غازی بن عون عرف قطب شاہ غازی بن علی عبد المنان بن ابوالقاسم امام محمدحنیف بن علی بن ابی طالب تھے۔ شاہ احمدغازی کی اولاد سے سیدحامدخان سبزواری جن کی قبر قلعہ مانک پورمیں ہے۔ اور سیدسعیدالدین سالارمسعودغازی بن سالارشاہو غازی بن عطااللہ غازی بن طاہرغازی بن طیب غازی بن شاہ محمدغازی بن شاہ علی غازی بن اصف غازی بن عون قطب شاہ غازی (جدامجدقطب شاہی علوی اعوان) بن علی عبد المنان بن محمدالاکبر(محمدحنفیہ) بن حضرت علی کرم اللہ وجہہ بن ابی طالب تھے۔ سالارمسعودغازی ،سلطان محمودغزنوی کے بھانجے تھے اور انہوں نے سلطان محمودغزنوی کے ساتھ جہاد میں حصہ لیا اور اکثرسادات اشراف سالارمسعودغازی کے ہمراہ ہندوستان تشریف لائے۔ اور مرات مسعودی فارسی داستان دوم ص73کے مطابق سلطان محمودغزنوی کے امرا میں سپہ سالارلشکر سالارشاہو(قطب شاہی علوی اعوان) تھے اور بہت سے بڑے بڑے امیران و ترکان بہادر رشتہ داران سالار شاہو تھے۔ جس جانب بھی سلطان محمودغزنی کایہ لشکرجاتاملک گیرفتح حاصل ہوتی یہ سب سالارشاہو غازی اور ان کے قریبی رشتہ داروں کی کوششوں کا نتیجہ تھا۔جن میں سالارمسعودغازی، سالار ساھو غازی، سالار سیف الدین غازی ،سالار قطب حیدر شاہ غازی المعروف قطب شاہ ،سالار نصراللہ ،سالار عبداللہ المعروف ملک حیدر وغیرہ قطب شاہی علوی اعوان قابل ذکر گزرے ہیں.. 📖🖊️ابن بطوطہ نے بھی یہ لکھاہے کہ سالارمسعودغازی نے اس نواح کے اکثرملک فتح کیے ہیں "۔📖 تاریخ فیروزشاہی فارسی جو780 ہجری سے پہلے لکھی گئی میں لکھاہے کہ"سالارمسعودغازی راکہ از غزاۃ سلطان محمودسبکتگین بود"📖منبع الانساب فارسی تالف 830ہجری میں لکھاہے " سیدشاھوغازی اوندہمشیرہ(سترمعلیٰ) سلطان محمود غزنوی کتخدابودندازیک پسربودحضرت سیدسعیدالدین سالارمسعودغازی وایشان سادات علوی اندواز سادات وشرطاتی درہندہمراہ ایشان اآمدہ اند"۔📖 طبقات اکبری فارسی جو1014ہجری سے قبل لکھی گئی میں 🖊️ لکھاہے سالارمسعودشہید کی قبرکی زیارت کی جو سلطان محمودغزنوی کے قرابت دار تھے۔ حاشیہ 3 میں درج ہے سالارمسعودغازی برصغیرکے اولین غازی و شہیدہیں "۔ تاریخ فرشتہ تالیف1611عیسوی ترجمہ عبد الحی خواجہ ص 441پردرج ہے "حضرت مسعودغازی ،سلطان محمودغزنوی کے بھانجے تھے اور آل محمودکے عہدحکومت میں غیر مسلموں کے ہاتھوں جام شہادت پیا"۔ مخزن افغانی فارسی 1021ہجری لکھی گئی سلطان محمودغزنوی کے سرداروں کے نام درج ہیں جن میں ملک سالارشاہو( قطب شاہی علوی اعوان)کاذکر بھی ہے۔ پشتوڈکشنری ریاض المحبت (1805عیسوی) میں درج ہے "سالارساہوزابل کے سردارتھے اور ان کا ایک ہی لڑکا(سالارمسعودغازی)پیداہواجس کی قبربہڑائچ میں ہے "۔ سیفنۃ اولیا فارسی تالیف 1067ہجری میں درج ہے "سالارمسعودغازی از سرداران وغازیان لشکرسلطان محمودغزنوی انددراوائل اسنام در ھندوستان فتوحات بسیار نموددہ اندودرجہ شھادت رسیدہ شہادت ایشان در چھارصدنوزدہ ھجری بودہ"۔📖 تاریخ بہقی 470ہجری جلداول ص57پرعلویان کے حوالہ سے درج 🖊️ہے "قاضی رئیس و خطیب ونقب علویان وسالارعلویان وسالارغازیان راخلتھا راست کندہم"۔ قبیلہ کا شجرہ نسب منبع الانساب فارسی اور📖 مرات مسعودی فارسی میں یوں درج ہے :۔ سالارمسعودغازی(قطب شاہی علوی اعوان) بن سالارشاہو غازی بن عطااللہ غازی بن طاہرغازی بن طیب غازی بن شاہ محمدغازی شاہ علی غازی بن محمداصف غازی بن عون قطب شاہ غازی(جدامجدقطب شاہی علوی اعوان) بن علی عبد المنان بن محمدالاکبر(محمدالحنفیہ) بن علی بن ابی طالب بن ابی طالب۔ مرات مسعودی فارسی 1037ہجری کے مطابق سالارمسعودغازی (قطب شاہی علوی اعوان ) کی شہادت14رجب المرجب 424ہجری کوبہڑائچ ہندوستان میں ہوئی آپ کا مزارمبارک بہڑائچ میں مرجع خلائق عام ہے۔ برصغیرپاک وہندمیں یہ قبیلہ پنجاب کے علاقے کالاباغ،خوشاب،وادی سون سکیسر،نوشہرہ،چکوال،سرگودھا وغیرہ،خیبرپختون خواہ میں ہزارہ کشمیرکے علاقے سنگولہ،پونچھ،اوڑی،مظفرآباد وغیرہ اور سندھ اور بلوچستان کے علاوہ جالندھر، امرتسر وغیرہ میں یہ قبیلہ علوی و ہاشمی وغیرہ بھی کہلاتا ہے

0 تبصرے