★★☆☆》》اعوان کہاں سے آئے《《☆☆★★
برصغیر پاک و ہند میں اعوان قوم کثرت سے آباد ہے لیکن اکثر کو معلوم نہیں کہ اعوانوں کی تاریخ کیا ہے آج یہ دلچسپ معلومات اپنے اعوان بھائیوں اور دوستوں تک پہچانے کی کوشش کرتا ہوں۔
پاک وہند میں لوگ اپنے نام کے ساتھ اعوان کا لفظ استعمال کرتے ہیں جبکہ عرب کے لوگ بنی عون
استعمال کرتے ہیں۔ اعوان حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے بیٹے عباس کے پوتے یعنی ان کے پڑپوتے سے شروع ہوئی جن کا نام عون تھا۔ حضرت علی کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم کے بیٹے عباس کے فرزند عبیداللہ تھے ان کے فرزند عون تھے جن کا عرف قطب غازی لقب بطل غازی تھے ان کی اولاد قطب شاہی علوی اعوان کہلاتی ہے۔
قطب شاہی علوی اعوان نسبی اور خطابی نام ہے۔ نسبی یوں کے اس قبیلہ کے جدامجد کا نام "عون قطب شاہ غازی" ہے دوسری صدی ہجری کی عربی کتاب نسب قریش کے ص 77 پر عون قطب شاہ غازی کا نام عون لکھتے ہوئے ان کی اولاد کو "بنی عون" تحریر کیا ہے۔ جو عرب میں بنی عون کہلائی اور ہند میں اعوان۔
قوم اعوان قطب شاہی، جو حضرت علی بن ابی طالب کرم اللہ تعالی علیہ وجہہ الکریم کے بیٹے عباس علمدار کی اولاد اعوان کے نام سے پہچانی جاتی ہے اور تاریخ کے حوالہ جات میں بغرض جہاد و تبلیغ اسلام ہندوستان میں ان کی آمد ہوئی۔
اعوانوں میں بہت سے اولیاء اللہ پیدا ہوئے جیسے حضرت سلطان باہو، سلطان العارفین انب شریف، شمس العارفین پیر سیال ،حاجی احمد، سخی محمد خوشخال، سلطان مہدی اور بے شمار دوسرے صالحین ہیں یہ سبھی اسی اعوان قبیلے کے چشم و چراغ تھے اور سب کا شمار صاحب کرامت اولیا میں ہوتا ہے۔
لغت کے اعتبار سے
عون کی جمع "اعوان" ہے۔جس کا معنی ہے بہت سے حامی و مددگار۔ قطب کے معنی سردار قوم یا اعلیٰ وبرگزیدہ کے ہیں۔
حضرت علی کی غیر فاطمی اولاد ہونے کی نسبت سے "علوی" بھی کہلاتے ہیں۔
حضرت عون بن یعلی قطب شاہ غازی اپنے بھتیجے یحییٰ بن زیدشہید بن امام زین العابدین اور اپنے خاندان کے ہمراہ 126ھ میں خراسان و غزنی کی طرف سے ہجرت کرتے ہوئے وادی سون کوہستان نمک میں قیام پذیر ہوئے۔ آپ اعلی پائے کے مبلغ اور عالم تھے جس سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ دائرہ اسلام میں داخل ہونے ۔ تبلیغ کے ساتھ آپ نے جہاد فی سبیل اللہ جاری رکھا جس میں آپ کے بیٹے محمد قندلان ،عبداللہ گولڑہ اور مزمل کلقان ساتھ رہے اور بابا گولڑہ شہید ہوئے ۔ اپ کی فتوحات میں کوہستان نمک کے علاقے ہیں آپ نے مقامی قبائل میں شادیاں کیں جن کی اولادیں خوشاب وادی سون، سرگودھا، اٹک ، کالاباغ، تلہ گنگ چکوال اور جہلم کے علاوہ ہزارہ وغیرہ کے علاقوں میں آباد ہیں ۔ آپ کا مقبرہ کاظمین شریف بغداد میں ہے۔
اس کے علاوہ تاریخ کتب میں سالار قطب حیدر شاہ جو محمد حنیفہ بن علی کی اولاد سے ہیں ، ان کا تذکرہ بھی موجود ہے جو سلطان محمود غزنوی کے دور میں افغانستان کے صوبہ ہرات کے گورنر تھے اور سپہ سالار میر ساہو کے چھوٹے بھائی تھے۔ سلطان محمودغزنوی کے ساتھ 400 ہجری میں جہاد ہند میں شامل ہوئے۔ سومنات پر حملے میں ساتھ تھے اور سلطان نے اعوان کا لقب دیا یہ بات مختلف عربی و فارسی تاریخی کتب میں لکھی ہے۔ ان کتب سے معلوم ہوتا ہے کہ سالار قطب حیدر شاہ سلطان محمود غزنوی کی فوج کے ساتھ بمعہ اپنے لشکر ہندوستان میں وارد ہوئے۔ ان کی اولادیں ہزارہ ، کشمیر سنگولہ، پونچھ، اوڑی، مظفرآباد وغیرہ اور سندھ اور بلوچستان کے علاوہ جالندھر،امرتسر اور ہندوستان میں آباد ہیں ۔
پاک و ہند کے بعض علاقوں میں یہ قبیلہ علوی کہلاتا ہے۔ اور عام طور پر قطب شاہی اعوان کہلاتا ہیں...

0 تبصرے