ادارہ تحقیق الاعوان پاکستان کے قیام کی کہانی کریم خان اعوان کی زبانی
اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ راقم کی تصانیف۱۔تحقیق الانساب جلداوّل2007ء ۲۔تحقیق الانساب جلددوم 2013ء میں شائع ہوچکی ہیں ان میں درجنوں قبائل کی تاریخ وشجرہائے نسب درج ہیں۔ان کے علاوہ، ۳۔ مختصرتاریخ علوی اعوان معہ ڈائریکٹری 2015 ء، ۴۔تاریخ قطب شاہی علوی اعوان 2015ء تصانیف کی گئیں۔ ۵۔تحقیق الانساب جلدسوم،۶۔حضرت باباسجاول علوی قادریؒ تاریخ کے آئینے میں،۷۔وادی سنگولہ تاریخ کے آئینے میں زیرطباعت ہیں اور ۸۔تاریخ قطب شاہی علوی اعوان جلددوم بھی انشاء اللہ تصنیف کرنے کاارادہ ہے۔اور حضرت سالارمسعودغازی قطب شاہی علوی اعوان 84صفحات پر مشتمل کتابچہ ادارہ تحقیق الاعوان پاکستان کی ویب سائٹ اور فیس بک پراپ لوڈکیاجاچکاہے۔ملک بھرسے ہرروزبہت سے لوگ فون پر اور سوشل میڈیاپر ادارہ تحقیق الاعوان پاکستان کے بارہ میں معلومات حاصل کرتے رہتے ہیں راقم نے2015ء میں مختصرتاریخ علوی اعوان معہ ڈائریکٹری شائع کی ہے جس میں ادارہ تحقیق الاعوان پاکستان سے متعلق جملہ معلومات اور تقریباً5000چیف کوآرڈینیٹرزاور کوآرڈینیٹرز کے پتہ جات شجرہائے نسب اور موبائل نمبرز بھی دستیاب ہیں اوریہ کتاب ادارہ تحقیق الاعوان پاکستان کی ویب سے فری ڈانلوڈ کی جاسکتی ہے۔لیکن اس کے باوجود بھی لوگوں کے بے پناہ اسرار پر ادارہ تحقیق الاعوان پاکستان اور قطب شاہی علوی اعوان قبیلہ کی مختصرتاریخ ایک کتابچہ کی شکل میں اپ لوڈ کی جارہی ہے امیدہے اس کی اشاعت سے لوگوں کی معلومات میں اضافہ ہوگا۔ ا رشاد باری تعالیٰ ہے:۔یا ایھا الناس انا خلقنکم من ذکر وانثی وجعلنٰکم شعوبا وقبائل لتعارفو ا ان اکرمکم عند اللہ اتقکم ان اللہ علیم خبیر۔ اے لوگو ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہیں شاخیں اور قبیلے کیا کہ آپس میں پہچان رکھو۔ بیشک اللہ کے ہاں عزت والا وہ ہے جو تم میں سے زیادہ پرہیز گار ہے بیشک اللہ جاننے والا خبر دار ہے (سورۃالحجرات۔ ۳۱) رحمت عالم ﷺ کی ولادت اور بعثت کے وقت مکہ اور مدینہ میں کئی قبائل آباد تھے آپ ﷺ کی نبوت اوررسالت کے بعد بھی قبائل کا تصور اور وجود برقرار رہا،بلکہ نسل انسانی کی بقاء اور پہچان کے لیے قبائل اور گروہ کا وجود ہونا لازمی ہے۔ آقائے دو جہاں حضرت محمد ﷺ کی تعلیمات اور ارشادات ربانی کی روشنی میں یہ بات بالکل واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بڑھائی اور بزرگی کا معیار صرف اور صرف تقویٰ ہے۔
راقم کا مختصرتعارف: راقم کی تاریخ پیدائش بمطابق میٹرک سرٹیفیکٹ 15جنوری 1964ہے۔راقم کے والدمحترم گاؤں سنگولہ دبن کے نمبردارتھے۔پرائمری تک تعلیم پرائمری سکول بیرموں سنگولہ، چھٹی وساتویں بوائزمڈل سکول بن بیک اور آٹھویں کی تعلیم بوائزہائی سکول سنگولہ سے حاصل کی۔ راقم نے فارسی کی تعلیم چھٹی وساتویں میں مڈل سکول بن بیک کے استاد محترم الیاس صاحب سے حاصل کی اورعربی کی تعلیم اسی سکول کے معلم محترم محمداشرف صاحب اورہائی سکول سنگولہ میں محترم محمدصابرصاحب سے حاصل کی۔میٹرک کاامتحان پرائیویٹ طورپرکراچی بورڈسے پاس کیا،آئی کام گورنمنٹ نیشنل کالج شہیدملت روڈکراچی، بی کام جامعہ ملیہ کالج ملیرکراچی، ایم اے بین الاقوامی تعلقات، ایم اے تاریخ اسلام کی اسنادبطورپرائیویٹ امیدوار جامعہ کراچی سے حاصل کیں اوروفاقی اردولاکالج کراچی سے قانون میں گریجویش کی سند حاصل کی اور بی ایڈکی سند آزادجموں وکشمیر یونیورسٹی مظفرآباد سے حاصل کی۔ مشہورومعروف روحانی بزرگ حضرت باباسجاول علوی قادریؒ جن کامزار سجاول شریف مانسہرہ میں مرجع خلائق عام ہے کے فرزند حضرت باباسادم خان جوہزارہ میں شادم خان کے نام سے مشہورہیں اور ان کی اولاد ہزارہ میں شادوآل اور کشمیرمیں سادوآل مشہورہے ؒ تقریباً600سال قبل پکھلی ہزارہ سے نقل مکانی کرتے ہوئے ریاست پونچھ(راولاکوٹ کشمیر) آبادہوئے ان کے پوتے حضرت بابابہرام خان نے سنگولہ آبادکیا۔ان کے تین فرزند حضرت بابااسماعیل خانؒ، حضرت باباجمال خانؒا ور حضرت باباسیٹ خانؒ ولی اللہ گزرے ہیں۔راقم کا شجرہ نسب اس طرح ہے: محمدکریم خان بن محمدخان نمبردار بن حشمت خان نمبردار بن غلام علی خان نمبردار بن فیض بخش خان نمبردار بن تاج محمدخان(نمبرداراوّل سنگولہ)بن تابڑخان بن مومن خان بن رحمت اللہ خان بن کالاخان بن کلوخان بن محمودخان بن گھراج خان بن فیروزخان بن حضرت بابا اسماعیل خانؒ بن حضرت بابا بہرام خان ؒ بن حمیداللہ عرف بڈھابابابن حضرت بابا سادم خانؒ بن حضرت باباسجاول علوی قادریؒ بن بابا پیوخان بن باباموپال خان بن باباکالاخان بن بابا قابل خان بن بابا سانس خان بن خلیل خان بن مزمل علی کلگان بن سالارقطب حیدر غازی بن عطااللہ غازی بن طاہرغازی بن طیب غازی بن شاہ محمدغازی بن شاہ علی غازی بن محمدآصف غازی بن عون عرف قطب شاہ غازی لقب بطل غازی(جداعلیٰ قطب شاہی علوی اعوان) بن علی عبدالمنان بن حضرت محمدالاکبر(محمدحنفیہؒ) بن حضرت علی کرم اللہ وجہہ،۔
یہاں یہ گزارش کرتا چلوں کہ دوسرے مرحلے میں پاکستان اور آزادکشمیر کے ایسے اضلاع جہاں قطب شاہی علوی اعوان آبادہیں ان اضلاع کے چیف آرگنائزرکے شجرہائے نسب اور مختصرکوائف اپ لوڈکیے جائیں گے۔لہذاادارہ کے ایسے زمہ داران جن کے کوائف مختصرتاریخ علوی اعوان اور کتابچہ ہذامیں درج ہونے سے رہ گئے ہوں وہ مایوس نہ ہوں۔ انشاء اللہ تعالیٰ بہت جلدان کے مختصرحالات اورشجرہ نسب بھی اپ لوڈ کردئیے جائیں گے۔ ادارہ تحقیق الاعوان پاکستان سے منسلک تمام ممبران، کوآرڈینیٹڑز،چیف کوآرڈینیٹرز،چیف آرگنائزرز اور دیگرعہدے داران کے احوال پر مشتمل ایک کتاب شائع کی جائے گی جس میں مختصرتاریخ،شجرہائے نسب اورجناب محبت حسین اعوان چیئرمین ادارہ اور دیگر عہدیداران کے ملک بھراور بیرون ممالک کے دروجات کی روئیدادبھی شامل کی جائے گی تاکہ قطب شاہی علوی اعوان قبیلہ کے افراد اپنے آباء واجداد کی تاریخ سے آگہی حاصل کرسکیں۔میں خاص طور پر ملک مشتاق الہٰی اعوان سینئرریسرچر،،شوکت محموداعوان جنرل سیکرٹری،طارق محموداعوان چیف آرگنائزر،مختصرخان اعوان چیف آرگنائزرصوبہ KPK، ملک شوکت حیات خان چیف آرگنائزرآزادکشمیر،عبداللہ جان اعوان چیف آرگنائزراسلام آباد،پیرمحمدنعیم چشتی علوی،ملک شاہسوارعلی ناصرؔ،ملک میرافضل اعوان چیف آرگنائزرایبٹ آباد، ملک عظیم ناشادؔ، عاصم شہزاداعوان،حاجی محمداشرف خان اعوان کا خاص طورپر شکرگزارہوں جن کی تحقیقی کاوشوں اور حوصلہ افزائی سے یہ کتابچہ آپ کے سامنے ہے۔اللہ تعالی انہیں جزائے خیرعطافرمائے۔
محمدکریم خان اعوان سنگولہ راولاکوٹ آزادکشمیر
ادارہ تحقیق الاعوان پاکستان کاقیام:
ادارہ تحقیق الاعوان پاکستان کاقیام کب ہوااور اس کی ضرورت کیوں محسوس کی گئی۔اس کا مختصراحوال یوں ہے کہ قطب شاہی علوی اعوان قبیلہ کی سینہ بہ سینہ روایات کی روشنی میں تاریخ یہی تھی کہ وہ قطب شاہی علوی اعوان ہیں اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے فرزند حضرت محمدحنفیہؒ کی اولاد ہیں جس کااعادہ جناب عنایت اللہ علوی چشتی نے اپنے مقالے میں جو جنوری1970ء میں الاعوان لاہورسے بھی شائع ہوامین بھی کیا۔لیکن زادالاعوان اور باب الاعوان کی اشاعت پر جو لوگ تحقیق سے وابستہ نہیں اور ان کے گھرمیں زادالاعوان اورباب الاعوان موجود ہے اور ایسے کئی لوگوں نے اپنے قدیم شجرہائے نسب محمدحنفیہ ؒ کے بجائے عباس علمدارؒ سے جوڑلیے جس کاذکرعنایت اللہ علوی چشتی صاحب نے بھی اپنے مقالے میں کیا۔ایسی صورت حال میں جناب محبت حسین اعوان نے ایک ایسے ادارہ کی ضرورت شدت سے محسوس کی جو قطب شاہی علوی اعوان قبیلہ کی تاریخ کے محافظ کے طورپر کام کرے۔اس اہم کام کابیڑاجناب محبت حسین اعوان نے 1975ء خودہی اٹھایا اور ازگرہ خود کام کا آغازکیااور جلدہی اس ادارے کادائرہ کار پورے ملک میں پھیل گیا اور اب ادارہ تحقیق الاعوان پاکستان نہ صرف پاکستان میں بلکہ آزادکشمیر قبائلی علاقہ جات اور بیرون ممالک میں بھی اس کے نمائیدے موجود ہیں۔ادارہ تحقیق الاعوان پاکستان،قطب شاہی علوی اعوان قبیلہ کی تاریخ کے محافظ کے طورپر کام کررہاہے۔ادارہ کے پاس پہلی صدی ہجری سے تاحال انساب کی عربی،فارسی اور تاریخ کی عربی،فارسی،انگریزی اوراردوکتب موجودہیں۔ماہ اپریل 2017ء میں جناب محبت حسین اعوان چیئرمین ادارہ تحقیق الاعوان پاکستان نے طارق محموداعوان چیف آرگنائزرادارہ تحقیق الاعوان پاکستان صوبہ پنجاب کو ایران اور عراق کے تحقیقی دورے پر روانہ فرمایاملک صاحب نے اپنے دورے کے دوران ایران کے کئی ماہرین انساب سے تحقیقی امورپر تبادلہ خیال کیا اور ان سے یہ بھی تصدیق ہواکہ میزان قطبی،میزان ہاشمی اور خلاصۃ الانساب نامی کتب کا کوئی وجودنہیں اوراعوان قبیلہ کے ساتھ زادلاعوان اور باب الاعوان کے نام سے مندرجہ بالا جعلی کتب کے حوالہ جات سے تاریخ لکھ کربہت بڑادھوکہ کیا گیا۔یادرہے کہ قدیم سینہ بہ سینہ روایات اور قدیم عربی و فارسی کتب کے حوالہ سے قطب شاہی علوی اعوان قبیلہ کا شجرہ نسب حضرت محمدحنفیہؒ بن حضرت علی کرم اللہ وجہہ ہی سے ہی ملتاہے۔ان کتب کے متعلقہ صفحات اور اقتباسات بھی یہاں پہلے بھی اپ لوڈ کیے گئے ہیں اور آئندہ بھی کیے جائیں گے اور تمام انساب کی قدیم متعلقہ کتب ادارہ تحقیق الاعوان پاکستان کی ویب سائٹ www.alveeawan.comپر دستیاب ہیں اور فری ڈانلوڈ کی جاسکتی ہیں۔ادارہ تحقیق الاعوان پاکستان کے عہدیدارن کے شجرہائے نسب ان کے موبائل نمبرزاور مختصرتعارف بھی پیش کیاجارہا ہے امیدہے اس سے لوگوں کو مزید سہولت ہوجائے گی۔ اس کے بعد مرات الاسرار میں سے سالارمسعودغازی قطب شاہی علوی اعوان کااحوال اور سلطان محمودغزنوی کے ساتھ جہاد ہندمیں شمولیت اور فتوحات کی روئیداد بھی شامل کی گئی ہے۔
جناب محبت حسین اعوان بانی و تاحیات چیئرمین ادارہ تحقیق الاعوان پاکستان
جناب محبت حسین اعوان ایک عہدساز شخصیت ہیں جہنوں نے 1975میں محترم محمدخواص خان گولڑہ اعوان کی تصنیف ”تحقیق الاعوان“ کے نام سے ادارہ تحقیق الاعوان پاکستان کی بنیادرکھی۔ادارہ تحقیق الاعوان پاکستان کو اب ٹرسٹ کا درجہ حاصل ہے اور اس کے بانی و تاحیات چیئرمین جناب محبت حسین اعوان جن کے آباء واجداد مظفرآباد پجہ شریف سے بیروٹ ایبٹ آبادآبادہوئے۔ان کا خاندان قطب شاہی علوی اعوان از اولاد حضرت محمدحنفیہ ؒ بن حضرت علی کرم اللہ وجہہ، گولڑہ شاخ سے تعلق رکھتے ہیں اور قاضی گولڑہ مشہورہیں۔تاریخ اقوام پونچھ ص 649پر درج ہے:۔
”حافظ جان محمدخان کے بزرگ کئی پشتوں سے سون سکیسر ضلع شاہ پور پنجاب میں آباد چلے آئے تھے۔لیکن حافظ جان محمدخود ضلع مظفرآباد علاقہ کشمیر میں آکرآبادہوگئے ان کے پانچ فرزند]۱۔قاضی عبدالشکور،۲۔حافظ محمود،۳۔حافظ شیخ محمد،۴۔قاضی عبدالغفور،و۵۔قاضی عبدالکریم[ قاضی شیرمحمد]ولدقاضی عبدالغفور[کی اولادضلع مظفرآبادکے دیہات قومی کوٹ و پجیاں میں موجود ہے اور قاض گل محمداور قاضی فتح محمد]پسران قاضی عبدالغفور[کی اولاد ضلع ہزارہ کے مواضعات بہنہ و مشنبہ میں آبادہے یہ لوگ درس و تدریس کاکام کرتے ہیں ارضیات کے مالک بھی ہیں اور زمیندارپیشہ ہیں۔۔۔حافظ جان محمدکی اولاد پونچھ کے کاغذات مال میں بھی اعوان ہی درج ہے۔۔۔ص651موضع چچیری تحصیل باغ کی نقل جمعبندی مثل حقیقت بابت 1964بکرمی ]بمطابق 1900ء[میں نمبر کھتونی نمبر ۲۲اور نمبر کھیوٹ نمبر۱۱پرنام اسامی کے خانہ میں عبدالمجیدوعبدالغنی و عبدالطیف وعبدالعزیزپسران فیض طلب ساکنان ارجہ کی قوم اعوان درج ہے اور خانہ کاشت کے حوال میں خود کاشت لکھاہے“
اس طرح جناب محبت حسین اعوان کی شاخ ڈوگرہ عہدحکومت میں مشہورومعروف کشمیری مورخ،مصنف و ادیب فلاسفر محمدالدین فوقؔ جو کے علامہ اقبال کے ساتھیوں میں سے تھے کی مستند کتاب تاریخ اقوام پونچھ میں محکمہ مال ریاست پونچھ کے حوالہ سے قطب شاہی علوی اعوان ازاولاد حضرت محمدحنفیہ بن حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی اولاد سے درج ہیں۔نیزیہ خاندان آزادکشمیر کے علاقہ کھاؤڑہ،پجہ شریف،وغیرہ میں گولڑہ قاضی کے معززلقب سے مشہورومعروف ہے اور قاضیان کے نام سے جاناجاتاہے یہ قبیلہ عہدقدیم ہی سے درس و تدریس کے ساتھ وابستہ رہا ہے اور اس قبیلہ میں معروف علمائے کرام و مشائخ گزرے ہیں۔علاوہ ازیں ملک اصغراعوان سابق ممبرقانون ساز اسمبلی و پارلیمانی سیکرٹری،کرنل الطاف اعوان،کرنل انوراعوان اور ڈاکٹرخطاب اعوان قابل ذکرقاضی گولڑہ اعوان مشہورہیں۔اس شاخ کاتذکرہ تاریخ اقوام پونچھ کے علاوہ کتاب نسب الصالحین کے صفحہ 386،تاریخ علوی اعوان ایڈیشن1999ء کے ص678،تاریخ علوی اعوان ایڈیشن2009ء کے ص 691، تحقیق الانساب جلداوّل کے ص 94 وتحقیق الانساب جلددوئم کے ص 175و575اور مختصرتاریخ علوی اعوان معہ ڈائریکٹری میں بھی تفصیل سے درج ہے۔جناب محبت حسین اعوان کی انتھک کوششوں سے ادارہ تحقیق الاعوان پاکستان اب ایک مضبوط چٹان کی طرح قائم ہے جو برصغیرپاک و ہندکے علاوہ دیگرممالک میں آباد قطب شاہی علوی اعوان قبیلہ کا وادحدنمائیدہ ادارہ ہے۔اس ادارہ نے جتنی تحقیق اعوان قبیلہ کے لئے کی اتنی شاہدہی کسی اور قبیلہ نے کی ہو۔اب اس ادارہ کے پلیٹ فارم سے بے شمار تحقیق دان،ریسرچراور مولفین و مصنفین پیداہوچکے ہیں یہ سب کریڈیٹ ایک فردواحدجناب محبت حسین اعوان بانی و تاحیات چیئرمین کوجاتاہے اللہ تعالیٰ جناب محبت حسین اعوان کو ایمان،صحت اورتندرستی اور برکت والی عمرعطافرمائے آمین۔
مختصرتاریخ علوی اعوان معہ ڈائریکٹری کے صفحہ 29تا36پر جناب محبت حسین اعوان کے مختصرتعارف میں درج ہے”آباء واجدادکاتعارف: سلطان محمودغزنوی کی جن بارہ افغان سرداروں نے قدیم ہندکی فتوحات میں مددکی تھی ان میں دو بھائی سالارساہو اورسالارغازی، علوی قطب شاہی اعوان خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ان کا شجرہ نسب محمدالاکبر(محمدحنفیہ) بن حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے ملتا ہے۔ محمودغزنوی کی بہن سترمعلی سالارساہوکی بیوی تھیں اور سالارغازی(قطب حیدرعلوی غازی) کی بھابی تھیں۔محمودغزنوی جب خوشی کے شادیانے بجاتے ہوئے ہندسے واپس غزنی جارہے تھے تو ان کے ساتھ قطب شاہی علوی اعوانوں کا ایک لشکرجرارتھا جسے دیکھ کرمحمودنے خوش ہوکرکہایہ میرے ”اعوان“ ہیں یعنی مددگار ہیں۔اس طشاہی اعوان تھے محمودغزنوی نے بھی انہیں اعوان کاخطاب دیا۔برصغیرپاک وہندمیں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بیٹوں محمدالاکبرؒ(محمدحنفیہ) اور عمرالاطرف ؒکی اولادیں آبادہیں۔حضرت عباس بن حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی اولادیں عرب ممالک میں لاکھوں کی تعداد میں موجود ہیں۔برصغیرمیں ان کی اولاد سے مراۃ مسعودی اور مراۃ الاسرار کے مصنف حضرت عبدالرحمن چشتی علوی کاثبوت ملتاہے لیکن ان کی اولاد اعوان نہیں کہلاتی۔سالارقطب حیدرکے ایک فرزندعبداللہ گولڑہ کی اولادوادی سون میں کثرت سے آبادہے۔اوردوہاں سے نقل مکانی کرکے خیبرپختون خواہ کے مختلف اضلاع میں آبادہ ہوگئی ۔
%20(14).jpeg)
0 تبصرے